یہ جو لوٹی ہے چراغوں کو بجھا کے پیچھے
یہ جو لوٹی ہے چراغوں کو بجھا کے پیچھے
حوصلے اور کسی کے ہیں ہوا کے پیچھے
چھوڑ کر اتنی حسیں دنیا کو دیوانے لوگ
جانے کیا دیکھنے جاتے ہیں قضا کے پیچھے
ٹھیک ہے اس نے دعا دی ہے تمہیں بھی لیکن
اس کی خواہش بھی پتہ کرنا دعا کے پیچھے
کام اتنی تو چلو آ گئی گویائی مری
اس کی خوشبو ہے چلی آئی صدا کے پیچھے
اس کا پیغام سمجھ پائے نہیں اور ناداں
قتل کرنے لگے لوگوں کو خدا کے پیچھے
جب بھی چاہوں کہ بڑھوں آگے تو ماضی کی یہ موج
لے کے جاتی ہے مجھے اور بہا کے پیچھے
منتظر جس کے تھے ہم ایک زمانے سے وہ
روشنی لائی اندھیروں کو چھپا کے پیچھے
تم کو کیا علم مٹا کتنے ہی قطروں کا وجود
مسکراتی ہوئی اس ایک گھٹا کے پیچھے
لوگ یہ ٹوٹے ہوئے یوں بھی انا رکھتے ہیں
کیوں کہ چھپ جاتا ہے بکھراؤ انا کے پیچھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.