یہ جو پردہ ہے کسی روز اٹھایا جائے
یہ جو پردہ ہے کسی روز اٹھایا جائے
کون ہوں میں یہ زمانے کو بتایا جائے
آرزو یہ ہے کہ دیوانہ کہا جائے مجھے
نام لے کر نہ مرا مجھ کو بلایا جائے
جنبش چشم سے نغمہ ہوئی جاتی ہے فضا
کیا قیامت ہو لبوں کو جو ہلایا جائے
وہ مری فکر کی بانہوں میں نہیں آ سکتا
سوچتا ہوں اسے سینے سے لگایا جائے
جس کا معبود ہے چڑھتا ہوا سورج بیدیؔ
اس کو احساس اندھیرے کا دلایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.