یہ جو رنگین تبسم کی ادا ہے مجھ میں
یہ جو رنگین تبسم کی ادا ہے مجھ میں
مجھ کو لگتا ہے کوئی میرے سوا ہے مجھ میں
خود بھی حیراں ہوں ازل سے کہ یہ کیا ہے مجھ میں
کون شہ رگ سے مری بول رہا ہے مجھ میں
عمر بھر جس کو ترے غم کی امانت سمجھا
اب وہی تار نفس ٹوٹ گیا ہے مجھ میں
ایک خوشبو سی ابھرتی ہے نفس سے میرے
ہو نہ ہو آج کوئی آن بسا ہے مجھ میں
میرے قدموں پہ زمانے کی جبیں جھک جائے
دیوتاؤں کی طرح ایک انا ہے مجھ میں
تم تو کن کہہ کے نگاہوں سے چھپے ہو لیکن
ہر گھڑی ایک نیا حشر بپا ہے مجھ میں
کون تھا جو مرے احساس کو روشن کرتا
عمر بھر صرف مرا دل ہی جلا ہے مجھ میں
دل کبھی ظلمت فردا سے ہراساں نہ ہوا
ایک خورشید نیا روز اگا ہے مجھ میں
تلخ کامی سے تو کچھ اور نکھرتی ہے حیاتؔ
کس لیے زہر کوئی گھول رہا ہے مجھ میں
- کتاب : bu-e-saman (Pg. 29)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.