یہ جو سائے ستا رہے تھے مجھے
یہ جو سائے ستا رہے تھے مجھے
کس لیے آزما رہے تھے مجھے
خود ہی منظر سے ہٹ گئے ہو تم
راستے سے ہٹا رہے تھے مجھے
اپنے اندر جو جھانک کر دیکھا
کتنے ہی درد کھا رہے تھے مجھے
میں گل عکس تھا سبھی چہرے
آئنے میں کھلا رہے تھے مجھے
کوئی نغمہ نہ گیت ہوں پھر بھی
وسوسے گنگنا رہے تھے مجھے
میں اندھیرے میں تھا مگر کچھ لوگ
روشنی میں بلا رہے تھے مجھے
ہو گیا میں فداؔ حقیقت پر
خواب سارے ستا رہے تھے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.