یہ جو صراحی جام گھڑے ہیں جناب من
یہ جو صراحی جام گھڑے ہیں جناب من
خالی کسی سبب سے پڑے ہیں جناب من
وعدوں کے جس مقام پہ چھوڑا تھا آپ نے
ہم آج تک وہیں پہ کھڑے ہیں جناب من
دولت نہیں تو کیا ہے مری شاعری تو ہے
ہر ہر غزل میں موتی جڑے ہیں جناب من
یہ جو مچی ہے بانس کے جنگل میں کھلبلی
ہم جوگیوں کو سانپ لڑے ہیں جناب من
گنوا رہے تھے عیب مرے تھوڑی دیر قبل
اب شرم سے زمیں میں گڑے ہیں جناب من
کج بحثیے بھی فہم و فراست میں کم نہیں
شاعر بھی آپ جیسے بڑے ہیں جناب من
راہ جنوں میں ساتھ مقدر ہی دے تو دے
یہ مرحلے ہنوز کڑے ہیں جناب من
ایسا نہیں کہ پھول درختوں ہی سے گرے
کچھ شاخ چشم سے بھی جھڑے ہیں جناب من
یا تو مشاعرے کو اٹھاتا ہے یہ فقیر
یا وہ کہ جن کے بال بڑے ہیں جناب من
اکرام جھولتے ہیں محبت کے پیڑ سے
کچھ دن سے شاخ دل پہ اڑے ہیں جناب من
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.