یہ جو تیری آنکھوں میں معنیٔ وفا سا ہے
یہ جو تیری آنکھوں میں معنیٔ وفا سا ہے
کاسۂ تمنا کے حرف مدعا سا ہے
میرے خون کی سرخی سرخیٔ وفا ٹھہری
جس سے روئے قاتل بھی سرخ رو بنا سا ہے
قتل گاہ ارماں ہے جس کی محفل عشرت
وہ نگار فتنہ زا پیکر وفا سا ہے
جب سے مجھ کو حاصل ہے تیرے قرب کی دولت
نقش سنگ پائندہ مجھ پہ آئنہ سا ہے
لفظ اور معنی کا یہ تعلق باہم
پیش دیدۂ بینا رشتۂ وفا سا ہے
رخش فکر کو اپنے کیجیے ذرا مہمیز
نو بہ نو مضامیں کا در ابھی کھلا سا ہے
باب شہر عرفاں کے نور چشم کا ہے فیض
پرچم جہول وقت جو جھکا جھکا سا ہے
دشمنوں کے نرغے میں میں کھڑا ہوں تنہا سا
معرکہ محبت کا جنگ کربلا سا ہے
ہونٹ تیرے پھولوں سے بات تیری خوشبو سی
روپ چاند سا تیرا دل بھی آئنہ سا ہے
پرچم محبت ہے جب سے میرے ہاتھوں میں
درد دل نشیں سا ہے زخم دل ربا سا ہے
دم میں سر اٹھاتا ہے دم میں ٹوٹ جاتا ہے
دل بھی بحر الفت میں کوئی بلبلا سا ہے
شور حشر برپا ہے یا کہ شور تنہائی
ہیں بجھی بجھی آنکھیں دل ڈرا ڈرا سا ہے
وہ نگاہ جاناں کا غمزۂ بلا انگیز
مصحف محبت کے حرف ابتدا سا ہے
میرے دل کی خاطر تو یہ فسانۂ ہستی
زخم بے رفو سا ہے درد لا دوا سا ہے
بس تری نگاہوں میں احتجاج ہے باطل
ہر جفا مناسب سی ہر ستم روا سا ہے
نیند کیوں نہیں آتی خواب خواب آنکھوں کو
شہر جاں میں ہر جانب کیوں یہ رت جگا سا ہے
چہرۂ محبت پر ہے اسی سے تابانی
یہ غبار پائے ناز غازۂ وفا سا ہے
مجھ کو مل ہی جائے گی اک نہ ایک دن منزل
بس اسی توقع پر دل میں حوصلہ سا ہے
کون ہے جو رکھتا ہے دوست اس قدر مجھ کو
اجنبی سی دنیا میں کون آشنا سا ہے
اے ظفرؔ نہ چھوڑے گا وہ مجھے دعا دینا
یوں تو ہے وہ برہم سا یوں تو وہ خفا سا ہے
- کتاب : Sharar-e-sang (Pg. 62)
- Author : Zafar Ansari Zafar
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.