یہ جو ٹھہرا ہوا منظر ہے بدلتا ہی نہیں
یہ جو ٹھہرا ہوا منظر ہے بدلتا ہی نہیں
واقعہ پردۂ ساعت سے نکلتا ہی نہیں
آگ سے تیز کوئی چیز کہاں سے لاؤں
موم سے نرم ہے وہ اور پگھلتا ہی نہیں
یہ مری خمس حواسی کی تماشا گاہیں
تنگ ہیں ان میں مرا شوق بہلتا ہی نہیں
پیکر خاک ہیں اور خاک میں ہے ثقل بہت
جسم کا وزن طلب ہم سے سنبھلتا ہی نہیں
غالباً وقت مجھے چھوڑ گیا ہے پیچھے
یہ جو سکہ ہے مری جیب میں چلتا ہی نہیں
ہم پہ غزلیں بھی نمازوں کی طرح فرض ہوئیں
قرض نا خواستہ ایسا ہے کہ ٹلتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.