یہ جو طوفان مرے شہر میں آیا ہوا ہے
یہ جو طوفان مرے شہر میں آیا ہوا ہے
یہ بھی ان شوخ نگاہوں کا اٹھایا ہوا ہے
جانے جس خواب کی تعبیر لئے پھرتا ہوں
ایک دریا ہے جو آنکھوں میں سمایا ہوا ہے
جو یہ کہتا ہے بدن چھوڑ کے باہر آ جاؤں
اس سے کہہ دو ابھی گھر میں کوئی آیا ہوا ہے
حال دل کیسے سناؤں کی تری آنکھوں نے
ایک پہرہ مرے ہونٹوں پہ بٹھایا ہوا ہے
سر میں اس کے بھی کہاں عشق کا سودا کوئی
ڈھونگ ہم نے بھی محبت کا رچایا ہوا ہے
وہ جہاں حسن کی قیمت سے متاع دل و جاں
یہ بھی سودا اسی بازار سے لایا ہوا ہے
ایک اک اینٹ بتائے گی ضیاؔ دیکھو تو
جس میں رہتے ہو وہ گھر کس کا بنایا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.