یہ کافر بت جنہیں دعویٰ ہے دنیا میں خدائی کا
یہ کافر بت جنہیں دعویٰ ہے دنیا میں خدائی کا
ملیں محشر میں مجھ عاصی کو صدقہ کبریائی کا
یہ مجھ سے سخت جاں پر شوق خنجر آزمائی کا
خدا حافظ مرے قاتل تری نازک کلائی کا
نہ ہو پہلو میں میرے دل تو کوئی بات کیوں پوچھے
یہی تو اک ذریعہ ہے حسینوں تک رسائی کا
تم اچھے غیر اچھا غیر کی تقدیر بھی اچھی
یہ آخر ذکر کیوں ہے میری قسمت کی برائی کا
وہ کیا سوئیں گے غافل ہو کے شب بھر مرے پہلو میں
انہیں یہ فکر ہے نکلے کوئی پہلو لڑائی کا
ہزاروں دیدہ و دل بام لاکھوں طور سے بڑھ کر
کروڑوں جلوہ گاہیں شوق تو ہو خود نمائی کا
قفس میں اب کہاں وہ انبساط صبح آزادی
چمن تک لطف تھا صیاد میری خوشنوائی کا
اشارے پر ترے چل کر یہ لائے رنگ مشکل ہے
ابھی محتاج ہے خنجر ترے دست حنائی کا
کوئی کیا جائے جنت میں کہ اس نے طول کھینچا ہے
قیامت پر بھی سایہ پڑ گیا روز جدائی کا
وہ دن بھی آئے ہم ہوں اور گلیاں ہوں مدینے کی
گدایانہ صدا ہو ہاتھ میں کاسہ گدائی کا
بنائی کیا بری گت مے کدے میں بادہ نوشوں نے
ریاضؔ آئے تھے کل جامہ پہن کر پارسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.