یہ کام جگر کا ہے دگر کون کرے گا
یہ کام جگر کا ہے دگر کون کرے گا
اے تیغ تجھے خون سے تر کون کرے گا
تجھ سے بڑی امید تھی اے طرز تغافل
اس دل پہ توجہ کی نظر کون کرے گا
اس سمت تو جلوؤں کے پڑے رہتے ہیں پردے
اے دل نگہ شوق ادھر کون کرے گا
اب پاؤں میں چھالے ہیں نہ ہی راہ میں کانٹے
ایسے میں بھلا عزم سفر کون کرے گا
یہ کیسی ہوا ہے کہ بجھا جاتا ہے تو بھی
اب روشنیٔ داغ جگر کون کرے گا
اے چارہ گرو اور کوئی پل تو ٹھہر جاؤ
ان کو مرے مرنے کی خبر کون کرے گا
ظلمت نے اسیروں کا گلا گھونٹ دیا ہے
اب ہائے سحر ہائے سحر کون کرے گا
کوثرؔ نگہ شوق کی تسکین کی خاطر
اس مہر منور پہ نظر کون کرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.