یہ کار گاہ خیر بھی ہے بزم شر بھی ہے
یہ کار گاہ خیر بھی ہے بزم شر بھی ہے
دنیا قیام گاہ بھی ہے رہ گزر بھی ہے
کیا جانے کس کی فتح ہو کس کی شکست ہو
کعبہ بھی ہے نظر میں ترا سنگ در بھی ہے
یہ اور بات ہے کہ تصرف نہ کر سکوں
قبضے میں میرے شام بھی ہے اور سحر بھی ہے
مطلب یہ ہے جفا کا وفاؤں کے ساتھ ساتھ
میرا خیال بھی ہے زمانے کا ڈر بھی ہے
اتنے بڑے جہاں میں غریبوں کے واسطے
یا رب سکون دل کا کوئی مستقر بھی ہے
کس طرح سرگزشت محبت بیاں کروں
یہ داستاں طویل بھی ہے مختصر بھی ہے
اٹھ اور اپنے فرض کو پہچان بے خبر
دنیا بدل گئی ہے تجھے کچھ خبر بھی ہے
دونوں کو گم کیا ہے خیال و شباب نے
وہ کیف بے خودی جو ادھر ہے ادھر بھی ہے
کل تھے جہاں پہ آج بھی تم ہو وہیں نہالؔ
دنیا پہنچ گئی ہے کہاں کچھ خبر بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.