Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کار گاہ خیر بھی ہے بزم شر بھی ہے

نہال رضوی لکھنوی

یہ کار گاہ خیر بھی ہے بزم شر بھی ہے

نہال رضوی لکھنوی

MORE BYنہال رضوی لکھنوی

    یہ کار گاہ خیر بھی ہے بزم شر بھی ہے

    دنیا قیام گاہ بھی ہے رہ گزر بھی ہے

    کیا جانے کس کی فتح ہو کس کی شکست ہو

    کعبہ بھی ہے نظر میں ترا سنگ در بھی ہے

    یہ اور بات ہے کہ تصرف نہ کر سکوں

    قبضے میں میرے شام بھی ہے اور سحر بھی ہے

    مطلب یہ ہے جفا کا وفاؤں کے ساتھ ساتھ

    میرا خیال بھی ہے زمانے کا ڈر بھی ہے

    اتنے بڑے جہاں میں غریبوں کے واسطے

    یا رب سکون دل کا کوئی مستقر بھی ہے

    کس طرح سرگزشت محبت بیاں کروں

    یہ داستاں طویل بھی ہے مختصر بھی ہے

    اٹھ اور اپنے فرض کو پہچان بے خبر

    دنیا بدل گئی ہے تجھے کچھ خبر بھی ہے

    دونوں کو گم کیا ہے خیال و شباب نے

    وہ کیف بے خودی جو ادھر ہے ادھر بھی ہے

    کل تھے جہاں پہ آج بھی تم ہو وہیں نہالؔ

    دنیا پہنچ گئی ہے کہاں کچھ خبر بھی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے