یہ کب سے دفتر عشاق میں ہے نام مرا
یہ کب سے دفتر عشاق میں ہے نام مرا
لکھا تھا کلک ازل نے تجھے سلام مرا
زباں پہ رشک سے کب آ سکے گا نام مرا
کہیں گے حضرت موسیٰ بھلا سلام مرا
یہاں ہے نیم نگہ کا بھی شکریہ لب پر
نمک حرام نہیں زخم ناتمام مرا
خیال روئے منور ہے مطلع خورشید
فلک سے کرتا ہے باتیں چراغ شام مرا
عتاب باعث ناکامیٔ تمنا تھا
نگاہ لطف مگر کر رہی ہے کام مرا
الٰہی ہو مری ہستی کا عشق سے آغاز
قدوم ختم رسل پر ہو اختتام مرا
خدا کے واسطے اٹھو کہاں تلک غفلت
مسیح کرتے ہیں کچھ اور اہتمام مرا
مئے الست سے لبریز ساغر دل ہے
گھٹے بڑھے نہ سرور علی الدوام مرا
فلک سمجھتا ہے کچھ کھیل نالۂ دل کا
لگے نہ آگ تو شعلہؔ نہیں ہے نام مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.