یہ کہہ دو تو دنیا والے نیلے پیلے ہوتے ہیں
یہ کہہ دو تو دنیا والے نیلے پیلے ہوتے ہیں
اس دنیا کے سانپ سپنولے سب زہریلے ہوتے ہیں
اے میرے محبوب بتا یہ حسن کی رنگت کتنے دن
پت جھڑ میں گرنے سے پہلے پتے پیلے ہوتے ہیں
خود ہی رکھ دیتے ہیں بندے سر جن کی تلواروں پر
جانے یہ کیا بات ہے ان کے نین ہٹیلے ہوتے ہیں
تشنہ یا سیراب ہو رندو میخانے کی خیر مناؤ
اشکوں سے یا مے سے اپنے ہونٹ تو گیلے ہوتے ہیں
ناز کا ان کے جو عالم ہے کون سنے اور کون کہے
اک پل درشن دینے کو بھی لاکھوں حیلے ہوتے ہیں
دل لے کر جو غم دیتے ہیں الفت کے دیوانوں کو
پہلے پہلے یہ ظالم کتنے شرمیلے ہوتے ہیں
میت انہیں کے ہوتے ہیں سب جیت انہیں کی ہوتی ہے
اس دنیا میں جن لوگوں کے پاس وسیلے ہوتے ہیں
نفرت کی خو ہو یا جن سے نخوت کی سی بو آئے
کڑوی ہوتی ہیں باتیں وہ بول کسیلے ہوتے ہیں
منزلؔ کس کے پیار کی سردی گرمی مجھ پر گزری ہے
راتیں آگ لگاتی ہیں اور دن برفیلے ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.