یہ کہہ کے آگ وہ دل میں لگائے جاتے ہیں
یہ کہہ کے آگ وہ دل میں لگائے جاتے ہیں
چراغ خود نہیں جلتے جلائے جاتے ہیں
اب اس سے بڑھ کے ستم دوستوں پہ کیا ہوگا
وہ دشمنوں کو گلے سے لگائے جاتے ہیں
غریبی جرم ہے ایسا کہ دیکھ کر مجھ کو
نگاہیں پھیر کے اپنے پرائے جاتے ہیں
کشش چراغ کی یہ بات کر گئی روشن
پتنگے خود نہیں آتے بلائے جاتے ہیں
تجلیوں کے حجابات ہیں خیال رہے
یہ پردے دست نظر سے اٹھائے جاتے ہیں
ہمیں ملی ہے جگہ جب سے آپ کے دل میں
جہاں ہیں آپ وہاں ہم بھی پائے جاتے ہیں
نہ پوچھ حال شب غم نہ پوچھ اے پرنمؔ
بہائے جاتے ہیں آنسو بہائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.