یہ کہاں لگی یہ کہاں لگی جو قفس سے شور فغاں اٹھا
یہ کہاں لگی یہ کہاں لگی جو قفس سے شور فغاں اٹھا
جلے آشیانے کچھ اس طرح کہ ہر ایک دل سے دھواں اٹھا
لگی آگ میرے جگر میں یوں نہ لگے کسی کے بھی گھر میں یوں
نہ تو لو اٹھی نہ چمک ہوئی نہ شرر اڑے نہ دھواں اٹھا
کوئی مست مے کدہ آ گیا مے بے خودی وہ پلا گیا
نہ صدائے نغمۂ دیر اٹھی نہ حرم سے شور اذاں اٹھا
گئے ساتھ شیخ حرم کے ہم نہ کوئی ملا نہ لئے قدم
نہ تو خم بڑھا نہ سبو جھکا جو اٹھا تو پیر مغاں اٹھا
لب خم سے نکلے صدائے قم سردوش ایسے ہزار خم
خم آسماں بھی ہو جس میں گم وہ سیاہ ابر کہاں اٹھا
تجھے مئے فروش خبر بھی ہے کہ مقام کون ہے کیا ہے شے
یہ رہ حرم میں دکان مے تو یہاں سے اپنی دکاں اٹھا
یہ سپید ریش ریاضؔ ہے جو بنا ہے بزم میں پند گو
اسے کیوں نہ ابر سیہ کہوں کہ برس پڑا یہ جہاں اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.