یہ کہاں سے ہم گئے ہیں کہاں کہیں کیا تری تگ و تاز میں
یہ کہاں سے ہم گئے ہیں کہاں کہیں کیا تری تگ و تاز میں
کہ یہ آسمان و زمیں جہاں نہ نشیب میں نہ فراز میں
تو درون خانہ برون در تو ہزار پردوں میں جلوہ گر
ارے او حقیقت پردہ ور تری شوخیاں میں مجاز میں
وہی آئے عرش سے فرش تک وہی چھائے فرش سے عرش تک
ملے ایسے ذرے ہزارہا ہمیں خاک راہ مجاز میں
کہیں تیز ہے کہیں نرم ہے یہی آنچ مطرب خوشنوا
مرے نالے میں ترے نغمے میں مرے سوز میں ترے ساز میں
ترے سجدے میں وہ مزا ملا کہ تڑپ کے سینے سے آ رہا
کوئی داغ ہے کہ ہے دل مرا یہ مری جبین نیاز میں
یہ اڑائیں گے کبھی رنگ بھی یہ دکھائیں گے کبھی رنگ بھی
یہی لائیں گے کبھی رنگ بھی جو رنگیں ہیں رنگ مجاز میں
گھڑی جس کی حشر کا ایک دن شب گور جس کا ہر ایک پل
وہ مزے ہیں حسرت مرگ میں جو خضر کی عمر دراز میں
اسے لاگ عشق کی کہتے ہیں اسے آگ عشق کی کہتے ہیں
نہ جنون ہے یہ جنون میں نہ کوئی یہ راز ہے راز میں
جنہیں لوگ کہتے ہیں دزد مے وہ خدا پرست ریاضؔ ہیں
یہ سنا ہے کل کہ جناب ہی پس خم تھے محو نماز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.