یہ کہکشاں یہ شفق یہ دھنک نظاروں کی
یہ کہکشاں یہ شفق یہ دھنک نظاروں کی
کرشمہ کاری ہے ہم ایسے غم کے ماروں کی
جنوں پہ اس سے برا وقت اور کیا ہوگا
کہ جان چھوٹ گئی تیرے جاں نثاروں کی
جناب آپ تو لے بیٹھے گھر کے دکھڑے کو
حضور بات تھی صحرا کی ریگزاروں کی
تمہارا رنگ نہ آنا تھا سو نہیں آیا
دھنک سجاتے رہے لاکھ استعاروں کی
ہوس کی دید میں لذت اور اس قدر لذت
نماز عشق قضا ہو گئی ہزاروں کی
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 57)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.