یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی یہ بہار
یہ کہکشاں یہ ستارے یہ چاندنی یہ بہار
نگاہ میں نہ اٹھاؤں تو سب کے سب بے کار
یہ مانتا ہوں کہ آئی چمن میں فصل بہار
لئے ہوئے مگر اپنے جلو میں برق و شرار
پیام دور خزاں ہے ورود فصل بہار
خدا کے واسطے اہل چمن ذرا ہشیار
ابھی نگاہ سے کچھ اور کام لینے ہیں
خدا کرے کہ نہ ہو آپ کا مجھے دیدار
ابھی تو کاکل گیتی میں ذہن غلطاں ہے
تمہاری زلف سے الجھیں بھی کیوں مرے افکار
انہیں کو باعث ظلمت قرار دیتے ہو
ہے جن کے دم سے منور فضائے تیرہ و تار
فسون تیرگیٔ شب ہے ٹوٹنے والا
وہ صبح نو کے نظر آ رہے ہیں کچھ آثار
یہ اختیار وفا ہے مجھے پشیمانی
تمہارے جبر مسلسل سے میں نہیں بیزار
عتیقؔ میری پریشانیاں معاذ اللہ
کہ جیسے ایک مسیحا ہزارہا بیمار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.