یہ کیسا چھیر پڑا کاروبار میں اب کے
یہ کیسا چھیر پڑا کاروبار میں اب کے
سپاہی آنے لگے اقتدار میں اب کے
ہوا چراغ جلانے کی بات کرتی تھی
ہمیں بھی دیر لگی اعتبار میں اب کے
بطور دست طلب جو اٹھائے جاتے رہے
وہ ہاتھ آئے نہیں ہیں شمار میں اب کے
تھے جس کی جیت کے حامی نہ جس کے کار گزار
ہماری ہار ہوئی اس کی ہار میں اب کے
نوید صبح نہ آئی تو سب نے ڈھونڈا ہے
وہی خلوص ترے شب گزار میں اب کے
ترے خیال کی پرچھائیاں مہکتی تھیں
عجیب رنگ رہا انتظار میں اب کے
ندی بھی جیسے رضامند تھی سمندر سے
کوئی صدا نہ ہوئی آبشار میں اب کے
کل اس نے بات بھی کی مسکرا کے دیکھا ابھی
یہ کیسا فرق کفایت شعار میں اب کے
ڈرا رہے تھے جو آسیب گھر میں آنے لگے
بہت شگاف پڑے ہیں حصار میں اب کے
متاع صبر و شکیبائی ساتھ دیتی رہی
نہ دل نہ درد رہا اختیار میں اب کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.