Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسا چھیر پڑا کاروبار میں اب کے

خواجہ ربانی

یہ کیسا چھیر پڑا کاروبار میں اب کے

خواجہ ربانی

MORE BYخواجہ ربانی

    یہ کیسا چھیر پڑا کاروبار میں اب کے

    سپاہی آنے لگے اقتدار میں اب کے

    ہوا چراغ جلانے کی بات کرتی تھی

    ہمیں بھی دیر لگی اعتبار میں اب کے

    بطور دست طلب جو اٹھائے جاتے رہے

    وہ ہاتھ آئے نہیں ہیں شمار میں اب کے

    تھے جس کی جیت کے حامی نہ جس کے کار گزار

    ہماری ہار ہوئی اس کی ہار میں اب کے

    نوید صبح نہ آئی تو سب نے ڈھونڈا ہے

    وہی خلوص ترے شب گزار میں اب کے

    ترے خیال کی پرچھائیاں مہکتی تھیں

    عجیب رنگ رہا انتظار میں اب کے

    ندی بھی جیسے رضامند تھی سمندر سے

    کوئی صدا نہ ہوئی آبشار میں اب کے

    کل اس نے بات بھی کی مسکرا کے دیکھا ابھی

    یہ کیسا فرق کفایت شعار میں اب کے

    ڈرا رہے تھے جو آسیب گھر میں آنے لگے

    بہت شگاف پڑے ہیں حصار میں اب کے

    متاع صبر و شکیبائی ساتھ دیتی رہی

    نہ دل نہ درد رہا اختیار میں اب کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے