یہ کیسا گھر ہے کہ جس میں کوئی کتاب نہیں
یہ کیسا گھر ہے کہ جس میں کوئی کتاب نہیں
سیاہ رات ہے جس میں کہ ماہتاب نہیں
قصور تیرا ہے اس کو نہ دیکھ پائے اگر
خدا کی ذات پہ ورنہ کوئی حجاب نہیں
وہ خاک میں نہ ملا دے کہیں خفا ہو کر
مری وہ الفتیں جن کا کوئی حساب نہیں
برا میں کیسے مناؤں گا اس کی نفرت کا
حساب میں وہ ابھی صاحب نصاب نہیں
ہاں ایک طرفہ محبت نہیں گناہ مگر
زیاں یہ وقت کا ہے اس میں کچھ ثواب نہیں
میں خود سے ہارا ہوا ایک ایسا شاعر ہوں
کہ جس کی آنکھوں میں شہرت کا کوئی خواب نہیں
کوئی بھی راستہ چن لو ملیں گے کانٹے ہی
نصیب میں جو ہمارے کوئی گلاب نہیں
نہیں ہے آس بھی بجھنے کی پیاس اب ثاقبؔ
ہوں ایسے دشت میں جس میں کوئی سراب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.