یہ کیسا شہر ہے الزام سے نہیں جاتا
یہ کیسا شہر ہے الزام سے نہیں جاتا
میں اس گلی میں کسی کام سے نہیں جاتا
سنو یہ عشق ہے سو جان لے کے چھوڑے گا
یہ وہ مرض ہے جو آرام سے نہیں جاتا
اسی کی یاد سویرے اجالتی ہے مرے
اسی کا ذکر مری شام سے نہیں جاتا
عجب ہے پیاس کسی وصل سے نہیں بجھتی
عجب جنوں ہے کسی نام سے نہیں جاتا
جو ابتدا سے نہ جائے دلوں سے ڈر عاصمؔ
یہ سوچ لو کہ وہ انجام سے نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.