یہ کیسا شہر کا منظر دکھائی دیتا ہے
یہ کیسا شہر کا منظر دکھائی دیتا ہے
ہر ایک ہاتھ میں پتھر دکھائی دیتا ہے
یہ کس گناہ کی پاداش پا رہے ہیں ہم
جو گردشوں میں مقدر دکھائی دیتا ہے
کسی نے پیار سے کر لی ہے گفتگو شاید
جو اس کا چہرہ منور دکھائی دیتا ہے
کبھی شراب کو بھی جو حرام کہتا تھا
اب اس کے ہاتھ میں ساغر دکھائی دیتا ہے
وفا کا عہد نبھانے کی کیا قسم کھائی
وہ چہرہ آج گل تر دکھائی دیتا ہے
ڈبا سکا نہ مرے آج یہ سفینے کو
تو بے قرار سمندر دکھائی دیتا ہے
اداسیوں کو یہاں کون رکھ گیا رضوانؔ
فسردہ اب جو ہر اک گھر دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.