یہ کیسے خوف ہمیں آج پھر ستانے لگے
یہ کیسے خوف ہمیں آج پھر ستانے لگے
ہمارے پاس رہو تم کہ دل ٹھکانے لگے
غبار شہر سے باہر تری رفاقت میں
سکوت شام کے لمحے بڑے سہانے لگے
کبھی جو لوٹ کے آئے کسی مسافت سے
تو اپنے شہر کے منظر وہی پرانے لگے
سزا کے خوف سے کیوں اس قدر لرزتا ہے
کر ایسا جرم کہ رحمت بھی مسکرانے لگے
یہ کائنات تو عجلت میں مل گئی تھی مجھے
مگر تلاش میں اپنی کئی زمانے لگے
زہے نصیب مرا فن مقام پا ہی گیا
حسین ہونٹ مرے گیت گنگنانے لگے
- کتاب : Gulab Khilty Hain (Pg. 134)
- Author : Dr. Syed Anwar Ahmad
- مطبع : Jahangir Books (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.