یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اصرار کرتے ہیں
یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اصرار کرتے ہیں
جہاں لکھا حی آہستہ وہیں رفتار کرتے ہیں
خلل اپنے دماغوں کا کریں تعبیر جدت سے
یہ بیوی کے لئے ماں باپ کو آزار کرتے ہیں
کہاں خاطر میں لاتے ہیں یہ تاجر نرخ نامے کو
تو ہم ان بے حسوں سے کاہے کی تکرار کرتے ہیں
جو تم نے راز الفت کا کیا افشا سر محفل
تو ہم بھی اعتراف اس کا سر بازار کرتے ہیں
بھلا ایسوں کی باتوں میں کہیں تاثیر ہوتی ہے
عمل کرتے نہیں تقریر دھوئیں دار کرتے ہیں
ہمیں تو بات کرنے کا سلیقہ تک نہیں آتا
کہاں ہم کو کمال ایسا جو خوش گفتار کرتے ہیں
چلو تسلیم کرتے ہیں کہ اب تک یاد ہیں ان کو
رویے سے مگر کچھ اور وہ اظہار کرتے ہیں
یہ آگے سے جو صاحب آ رہے ہیں ان سے بچ نکلو
یہ ایسا جھاڑتے ہیں فلسفہ بیزار کرتے ہیں
کبھی دشمن ہوا کرتے تھے چھپ کر وار کرنے کو
مگر حسرتؔ ابھی یہ کام رشتے دار کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.