Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اصرار کرتے ہیں

رشید حسرت

یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اصرار کرتے ہیں

رشید حسرت

MORE BYرشید حسرت

    یہ کیسے لوگ ہیں جو موت پر اصرار کرتے ہیں

    جہاں لکھا حی آہستہ وہیں رفتار کرتے ہیں

    خلل اپنے دماغوں کا کریں تعبیر جدت سے

    یہ بیوی کے لئے ماں باپ کو آزار کرتے ہیں

    کہاں خاطر میں لاتے ہیں یہ تاجر نرخ نامے کو

    تو ہم ان بے حسوں سے کاہے کی تکرار کرتے ہیں

    جو تم نے راز الفت کا کیا افشا سر محفل

    تو ہم بھی اعتراف اس کا سر بازار کرتے ہیں

    بھلا ایسوں کی باتوں میں کہیں تاثیر ہوتی ہے

    عمل کرتے نہیں تقریر دھوئیں دار کرتے ہیں

    ہمیں تو بات کرنے کا سلیقہ تک نہیں آتا

    کہاں ہم کو کمال ایسا جو خوش گفتار کرتے ہیں

    چلو تسلیم کرتے ہیں کہ اب تک یاد ہیں ان کو

    رویے سے مگر کچھ اور وہ اظہار کرتے ہیں

    یہ آگے سے جو صاحب آ رہے ہیں ان سے بچ نکلو

    یہ ایسا جھاڑتے ہیں فلسفہ بیزار کرتے ہیں

    کبھی دشمن ہوا کرتے تھے چھپ کر وار کرنے کو

    مگر حسرتؔ ابھی یہ کام رشتے دار کرتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے