یہ کیسے لوگ ہیں جو راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
یہ کیسے لوگ ہیں جو راہ میں ناچار بیٹھے ہیں
بڑے ناداں مسافر ہیں کہ ہمت ہار بیٹھے ہیں
اگر پہلو سے وہ اٹھے تو دل اپنا نہ کیوں بیٹھے
غرض مرنے کو ہر صورت سے ہم تیار بیٹھے ہیں
زمانے نے نہ دی فرصت جو ہم خدمت بجا لاتے
کسی نے کب ہمیں دیکھا کہ ہم بیکار بیٹھے ہیں
کسے فرصت خبر لے درد مندوں کی شب غم میں
ہزاروں بار اٹھے ہیں ہزاروں بار بیٹھے ہیں
کبھی اٹھے تو گرم جستجوئے دوست میں اٹھے
کبھی بیٹھے تو محو آرزوئے یار بیٹھے ہیں
جنون عشق میں صحرا نوردی چاک دامانی
یہی سب کر کے گویا تھک گئے بیکار بیٹھے ہیں
نہ راہوں سے شناسائی نہ رہبر سے تعارف ہے
ہزاروں جستجوئیں کر کے ہمت ہار بیٹھے ہیں
عجب یہ رنگ محفل ہے کہیں تو کیا کہیں ہمدم
بہر صورت ہم اس کی بزم میں بیزار بیٹھے ہیں
کبھی دیوانؔ سے دیکھا نہیں خالی ہو مے خانہ
جہاں بھی دیکھیے جا کر وہیں سرکار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.