Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں

عرفان ستار

یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں

عرفان ستار

MORE BYعرفان ستار

    یہ کیسے ملبے کے نیچے دبا دیا گیا ہوں

    مجھے بدن سے نکالو میں تنگ آ گیا ہوں

    کسے دماغ ہے بے فیض صحبتوں کا میاں

    خبر اڑا دو کہ میں شہر سے چلا گیا ہوں

    مآل عشق انا گیر ہے یہ مختصراً

    میں وہ درندہ ہوں جو خود کو ہی چبا گیا ہوں

    کوئی گھڑی ہے کہ ہوتا ہوں آستین میں دفن

    میں دل سے بہتا ہوا آنکھ تک تو آ گیا ہوں

    مرا تھا مرکزی کردار اس کہانی میں

    بڑے سلیقے سے بے ماجرا کیا گیا ہوں

    وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے عجب تحیر سے

    نہ جانے جھونک میں کیا کچھ اسے بتا گیا ہوں

    مجھے بھلا نہ سکے گی یہ رہگزار جنوں

    قدم جما نہ سکا رنگ تو جما گیا ہوں

    سب اہتمام سے پہنچے ہیں اس کی بزم میں آج

    میں اپنے حال میں سرمست و مبتلا گیا ہوں

    مرے کہے سے مرے گرد و پیش کچھ بھی نہیں

    سو جو دکھایا گیا ہے وہ دیکھتا گیا ہوں

    اسے بتایا نہیں ہجر میں جو حال ہوا

    جو بات سب سے ضروری تھی وہ چھپا گیا ہوں

    غزل میں کھینچ کے رکھ دی ہے اپنی جاں عرفان

    ہر ایک شعر میں دل کا لہو بہا گیا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے