یہ کیسی فصل بہار آئی گلوں کا سینہ فگار سا ہے
یہ کیسی فصل بہار آئی گلوں کا سینہ فگار سا ہے
ہر اک نظر ہے سکوں سے عاری ہر ایک دل بے قرار سا ہے
چمن کے جو پاسباں ہیں سوچیں اسی کو کہتے ہیں کیا گلستاں
شفق میں شامل ہے غم کی سرخی افق پہ خون بہار سا ہے
حریف محکومی و غلامی ہوا ہے مزدور کا لہو پھر
ہر ایک جانب ہے تیز آندھی ہر ایک جانب غبار سا ہے
عروج علم و ہنر کی منزل کرے گا طے کس طرح مرا دل
ہے پائے ادراک میں تزلزل شعور سینہ فگار سا ہے
خیال کی رہ گزر تو دیکھو فریب ذوق نظر تو دیکھو
ہر ایک آہٹ پہ چونکتا ہے وجود دل انتظار سا ہے
کسی کی آمد کا سن کے مژدہ نسیم امید مسکرائی
ہر ایک لمحہ ہے کیف آور نگاہ و دل میں خمار سا ہے
اداس تاریک خلوتوں میں ہے آج ناشادؔ کس کی آمد
نگاہ میں بجلیاں فروزاں فضاؤں میں انتشار سا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.