یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے
یہ کیسی ہوائے غم و آزار چلی ہے
خود باد بہاری بھی شرر بار چلی ہے
دیکھی ہی نہ تھی جس نے شکست آج تک اپنی
وہ چشم فسوں خیز بھی دل ہار چلی ہے
اب کوئی حدیث قد و گیسو نہیں سنتا
دنیا میں وہ رسم رسن و دار چلی ہے
تکتا ہی نہیں کوئی مے و جام کی جانب
کیا چال یہ تو نے نگہ یار چلی ہے
وہ لوگ کہاں جائیں جو کافر ہیں نہ دیں دار
پھر کشمکش کافر و دیں دار چلی ہے
بات اور بھی کچھ مے کی مذمت کے علاوہ
یہ بات تو اے شیخ کئی بار چلی ہے
دیوانگئ شوق میں جو کر گئے ہم لوگ
معیار خرد بن کے وہ گفتار چلی ہے
سازش نہ ہو کچھ دیر و حرم والوں کی اس میں
سنتا ہوں کہ مے خانے میں تلوار چلی ہے
کب یاد کیا ہم کو حفیظؔ اہل چمن نے
جب زیست سوئے وادئ پر خار چلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.