یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلا رہی ہے
یہ کیسی سرگوشیٔ ازل ساز دل کے پردے ہلا رہی ہے
مری سماعت کھنک رہی ہے کہ تیری آواز آ رہی ہے
حوادث روزگار میری خوشی سے کیا انتقام لیں گے
کہ زندگی وہ حسین ضد ہے کہ بے سبب مسکرا رہی ہے
ترا تبسم فروغ ہستی تری نظر اعتبار مستی
بہار اقرار کر رہی ہے شراب ایمان لا رہی ہے
فسانہ خواں دیکھنا شب زندگی کا انجام تو نہیں ہے
کہ شمع کے ساتھ رفتہ رفتہ مجھے بھی کچھ نیند آ رہی ہے
اگر کوئی خاص چیز ہوتی تو خیر دامن بھگو بھی لیتے
شراب سے تو بہت پرانے مذاق کی باس آ رہی ہے
خرد کے ٹوٹے ہوئے ستارے عدمؔ کہاں تک چراغ بنتے
جنوں کی روشن روش ہے آخر دلوں کو رستے دکھا رہی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 81)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.