یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے
یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے
ہر ایک جسم سمندر کی طرح نیلا ہے
تنا ہوا جو کبھی رہتا تھا کماں کی طرح
اسی بدن کا ہر اک جوڑ آج ڈھیلا ہے
بھلانا تم کو بہت ہی محال ہے پیارے
تمہارے واسطے جذبہ جو ہے ہٹیلا ہے
یہ کیسے سمجھوں کہ تم بھی ہو ہم سفر میرے
تمہارے شہر کا ماحول تو رنگیلا ہے
ہماری آس کبھی ٹوٹنے نہیں دیتا
نظر سے دور جو رستے میں ایک ٹیلہ ہے
نہ جانے کب مرے اعصاب سرد ہو جائیں
دماغ خشک ہے چہرے کا رنگ پیلا ہے
نوازتا ہے وہی اور چھینتا ہے وہی
کوئی بھی شخص ہو شہزادؔ ایک حیلہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.