یہ کم نہیں کے وہی شام کا ستارہ ہے
یہ کم نہیں کے وہی شام کا ستارہ ہے
جسے فضیلت تنہائی نے ابھارا ہے
کہیں سراغ نہیں ہے کسی بھی قاتل کا
لہولہان مگر شہر کا نظارہ ہے
میں جا رہا ہوں مکمل وجود پانے کو
مجھے بھی صورت امکاں نے اب پکارا ہے
وہ ہنس کے ہر شب ظلمات کاٹ دیتے ہیں
وہ جن کے سینے میں افلاک کا سپارا ہے
چراغ جلتا رہے گا ہمیشہ الفت کا
یہی وجود کے انوار کا اشارہ ہے
یہ کیسی صورت مہتاب کھل رہی ہے مگر
زمیں پہ کس نے اسے عرش سے اتارا ہے
انا شکار پہ ظاہر یہ کب ہوا اظہرؔ
اسے نبھانے میں تقدیر کا خسارہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.