یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے
یہ کمرہ اور یہ گرد و غبار اس کا ہے
وہ جس نے آنا نہیں انتظار اس کا ہے
رکی ہوں زخم کے رقبے میں اپنی مرضی سے
یہ جانتی ہوں کہ قرب و جوار اس کا ہے
کسی خسارے کے سودے میں ہاتھ آیا تھا
سو ایک قیمتی شے میں شمار اس کا ہے
فقط فراق تو اتنا نشہ نہیں رکھتا
میں لڑکھڑائی ہوں جس سے خمار اس کا ہے
خرید سکتی تھی سو میں خرید لائی ہوں
وہ میرے پاس ہے چاہے ہزار اس کا ہے
دریدہ جاں ہوں دریدہ لباسیاں بھی ہیں
مگر یہ کم تو نہیں تار تار اس کا ہے
میں سینت سینت کے کتنا سمیٹ کر رکھوں
کہ کائنات بھرا انتشار اس کا ہے
نہ جانے بولتی رہتی ہوں نیند میں کیا کیا
جو نام سنتی ہوں میں بار بار اس کا ہے
میں گھر سے جاؤں تو تالا لگا کے جاتی ہوں
کچھ اس کی شہرتیں کچھ اعتبار اس کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.