یہ کرشمہ بھی ہم دکھا بیٹھے
یہ کرشمہ بھی ہم دکھا بیٹھے
بزم دل میں انہیں بلا بیٹھے
آج قد اپنا ہم گھٹا بیٹھے
حال دل کہہ کے غم بڑھا بیٹھے
سب سناؤں گا دل کا حال مگر
پاس آ کر کوئی ذرا بیٹھے
عیب جوئی اسے جو کرنی ہے
ہاتھ میں لے کے آئنہ بیٹھے
آنکھ کا خشک ہو گیا دریا
جتنے آنسو تھے سب بہا بیٹھے
فکر محشر نہ فکر عقبیٰ ہے
نیکیاں کتنی وہ کما بیٹھے
کیا کروں گا سمیٹ کر خوشیاں
دل کی دنیا ہی جب لٹا بیٹھے
بنت مریم کا ہے ادھر سے گزر
راستے میں نہ سرپھرا بیٹھے
اس میں کوئی غرض ہے پوشیدہ
گھر پہ میرے ہیں اقربا بیٹھے
سخت تر ہے ردیف مصرعے کی
شادؔ کس طرح قافیہ بیٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.