یہ کون اپنے اندر بیدار ہو گیا ہے
یہ کون اپنے اندر بیدار ہو گیا ہے
میری انا کے آگے دیوار ہو گیا ہے
احساس میرے غم کا اظہار ہو گیا ہے
ترکش کا تیر پھر سے بے کار ہو گیا ہے
دن رات کی کشاکش بیزار کر گئی تو
لڑنے کو زندگی سے تیار ہو گیا ہے
پتھر کی بے حسی ہے ہر داستان دل کی
تہذیب کا انوکھا معیار ہو گیا ہے
آنکھیں بتا رہی ہیں اک ایک بات دل کی
دنیا کی چاہتوں کا آزار ہو گیا ہے
اپنی حقیقتوں سے چہروں کو کیا چھپائیں
آئینہ آپ اپنا کردار ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.