یہ کون اس درجہ آتشیں رکھ رکھاؤ میں ہے
یہ کون اس درجہ آتشیں رکھ رکھاؤ میں ہے
یہ کس کا چہرہ ہے جو دہکتے الاؤ میں ہے
صدائے کن اس کے بعد شاید کبھی نہ آئے
ہماری تخلیق اپنے انتم پڑاؤ میں ہے
اسے ٹھہرنے کا حکم دے کر خراب مت کر
ندی کا سارا وجود اس کے بہاؤ میں ہے
یہ بنت حیرت وہ بے نیازی کا دیوتا ہے
ملیں گے کیا جب تضاد اتنا سوبھاؤ میں ہے
چناب غیظ و غضب بس اتنا خیال رکھنا
ہماری کل کائنات اس ٹوٹی ناؤ میں ہے
جو بے طرح کی گھٹا رکے تو ہم آنکھیں دیکھیں
ابھی یہ نیلا گلاب اک جل بھراؤ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.