یہ کون میری تشنگی بڑھا بڑھا کے چل دیا
یہ کون میری تشنگی بڑھا بڑھا کے چل دیا
کہ لو چراغ درد کی بڑھا بڑھا کے چل دیا
یہ میرا دل ہی جانتا ہے کتنا سنگ دل ہے وہ
کہ مجھ سے اپنی دوستی بڑھا بڑھا کے چل دیا
بچھڑ کے اس سے زندگی وبال جان ہو گئی
وہ دل میں شوق خودکشی بڑھا بڑھا کے چل دیا
کروں تو اب میں کس سے اپنی وسعت نظر کی بات
وہ مجھ میں حس آگہی بڑھا بڑھا کے چل دیا
نہ دید کی امید اب نہ لطف نغمۂ وصال
کہ لے وہ ساز ہجر کی بڑھا بڑھا کے چل دیا
وہ آیا اکبرؔ اس ادا سے آج میرے سامنے
کہ اک جھلک سی خواب کی دکھا دکھا کے چل دیا
- کتاب : Firdaus-e-Khayal (Poetry) (Pg. 42)
- Author : Akbar Hyderabadi
- مطبع : Nirali Duniya Publications (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.