یہ کون شخص آج اپنے درمیاں نہیں رہا
یہ کون شخص آج اپنے درمیاں نہیں رہا
کہ جس سبب سے میرے سر پہ سائباں نہیں رہا
میں قید جسم چھوڑ کر نکل چکا نئے سفر
جسے تلاشتے ہو تم نہیں میاں نہیں رہا
زمیں کے باسیوں نے کب نہیں کہا خدا خدا
مجھے بتا خدا کہاں رہا کہاں نہیں رہا
یہ زندگی کے ساتھ ایک سلسلہ رہا عجب
زمیں ملی اگر تو سر پہ آسماں نہیں رہا
رواں رہا ہے جس طرح یہ آب میری آنکھوں سے
یقیں کرو یوں بحر نیل میں رواں نہیں رہا
زمیں پہ چار سو فضا یہ پھونکتی رہی دیے
یہ کب ہوا کہ شہر میں کبھی دھواں نہیں رہا
رواں برس میں آب یوں عجب ہوا الٹ پلٹ
چہار سمت کوئی ایک بھی مکاں نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.