یہ خاکی پیرہن اک اسم کی بندش میں رہتا ہے
یہ خاکی پیرہن اک اسم کی بندش میں رہتا ہے
زمانہ ہر گھڑی ورنہ نئی سازش میں رہتا ہے
اسی باعث میں اپنا نصف رکھتا ہوں اندھیرے میں
مرے اطراف بھی سورج کوئی گردش میں رہتا ہے
میں اک پرکار سا سیار بھی ہوں اور ثابت بھی
جہاں سارا مرے قدموں کی پیمائش میں رہتا ہے
مری آنکھوں میں اب ہے موجزن بس ریت وحشت کی
سمندر اب کہاں پلکوں کی ہر جنبش میں رہتا ہے
سپرد آب یوں ہی تو نہیں کرتا ہوں خاک اپنی
عجب مٹی کے گھلنے کا مزا بارش میں رہتا ہے
تسلط ہے کسی کا جب سے اپنی ذات پر صارمؔ
ہمارا دل بہت آرام و آسائش میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.