Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے

رخسانہ نکہت لاری ام ہانی

یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے

رخسانہ نکہت لاری ام ہانی

MORE BYرخسانہ نکہت لاری ام ہانی

    یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے

    کہ راہ منزل سے کیسے کیسے ہمیشہ ہم نے فریب کھائے

    پرانے قصے بھلا کے ہم نے تمہارے وعدوں پہ آس باندھی

    سنی ہیں ہم نے بھی داستانیں مگر کہاں ہم نے لب ہلائے

    چتا جلی گر تو خواہشوں کے گئے زمانوں نے سر اٹھائے

    دل حزیں کو یہ ضد تھی کوئی پھر آ کے شمع وفا جلائے

    گزرتی جاتی ہیں لمبی صدیاں مگر کوئی ہم سخن نہیں ہے

    کبھی کبھی تو یہ خامشی بھی نہ جانے کیا کیا ہمیں سنائے

    یہ جانتے ہیں کہ لٹ چکے ہیں کئی دفعہ دل کے آستانے

    مگر ابھی تک ہم آرزوؤں کی بستیاں دل میں ہیں بسائے

    یہ بے بہا آب دار موتی انہیں گنوانے سے فائدہ کیا

    اگر نہیں ہے کچھ اس کا حاصل تو کوئی کیوں اشک غم بہائے

    کبھی تو اخفائے غم کی خاطر بھی مسکرانا پڑا ہے ہم کو

    زمانہ اب تک سمجھ نہ پایا کہ ہم نے کیوں اتنے گیت گائے

    خیال کی منزلوں سے گزرے گمان کی محفلیں بھی دیکھیں

    مگر ستاروں سے اور آگے جہاں ہے کیسا سمجھ نہ پائے

    بنا ہے اک عالم تحیر نئی فضا ہے نیا سماں ہے

    حیات کے یہ عجیب لمحے نہ جانے کیا کیا پیام لائے

    ہجوم آلام و غم سلامت مگر ہے پھر بھی کوئی خلا سا

    یہی تو ہے راز زندگی کا بتائے ہانیؔ تو کیا بتائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے