یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے
![رخسانہ نکہت لاری ام ہانی رخسانہ نکہت لاری ام ہانی](https://rekhta.pc.cdn.bitgravity.com/Images/Shayar/round/rukhsana-nikhat-lari-umm-e-hani.png)
یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے
رخسانہ نکہت لاری ام ہانی
MORE BYرخسانہ نکہت لاری ام ہانی
یہ خلوتوں میں بھی سوچتے ہیں کہ ہم کہاں سے کہاں ہیں آئے
کہ راہ منزل سے کیسے کیسے ہمیشہ ہم نے فریب کھائے
پرانے قصے بھلا کے ہم نے تمہارے وعدوں پہ آس باندھی
سنی ہیں ہم نے بھی داستانیں مگر کہاں ہم نے لب ہلائے
چتا جلی گر تو خواہشوں کے گئے زمانوں نے سر اٹھائے
دل حزیں کو یہ ضد تھی کوئی پھر آ کے شمع وفا جلائے
گزرتی جاتی ہیں لمبی صدیاں مگر کوئی ہم سخن نہیں ہے
کبھی کبھی تو یہ خامشی بھی نہ جانے کیا کیا ہمیں سنائے
یہ جانتے ہیں کہ لٹ چکے ہیں کئی دفعہ دل کے آستانے
مگر ابھی تک ہم آرزوؤں کی بستیاں دل میں ہیں بسائے
یہ بے بہا آب دار موتی انہیں گنوانے سے فائدہ کیا
اگر نہیں ہے کچھ اس کا حاصل تو کوئی کیوں اشک غم بہائے
کبھی تو اخفائے غم کی خاطر بھی مسکرانا پڑا ہے ہم کو
زمانہ اب تک سمجھ نہ پایا کہ ہم نے کیوں اتنے گیت گائے
خیال کی منزلوں سے گزرے گمان کی محفلیں بھی دیکھیں
مگر ستاروں سے اور آگے جہاں ہے کیسا سمجھ نہ پائے
بنا ہے اک عالم تحیر نئی فضا ہے نیا سماں ہے
حیات کے یہ عجیب لمحے نہ جانے کیا کیا پیام لائے
ہجوم آلام و غم سلامت مگر ہے پھر بھی کوئی خلا سا
یہی تو ہے راز زندگی کا بتائے ہانیؔ تو کیا بتائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.