Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ خیال آتا ہے تنہائی میں اکثر مجھ کو

شکیل ابن شرف

یہ خیال آتا ہے تنہائی میں اکثر مجھ کو

شکیل ابن شرف

MORE BYشکیل ابن شرف

    یہ خیال آتا ہے تنہائی میں اکثر مجھ کو

    جی رہا ہوگا وہ کس طرح بھلا کر مجھ کو

    تیرے کوچہ کی سکونت ہو میسر مجھ کو

    لوگ بیٹھا ہوا دیکھیں ترے در پر مجھ کو

    ان کے ہم راہ میں جاؤں بھی تو کیسے جاؤں

    سب نظر آتے ہیں یوسف کے برادر مجھ کو

    ٹھوکریں کھا کے سنبھلنے کا ہنر آیا ہے

    کیوں نہ محبوب ہوں پھر راہ کے پتھر مجھ کو

    تنگ دستی تھی مگر لوگ کشادہ دل تھے

    یاد آتے ہیں وہ ٹوٹے ہوئے چھپر مجھ کو

    اس لیے میں کبھی غافل نہیں ہونے پاتا

    وقت رہ رہ کے لگا دیتا ہے ٹھوکر مجھ کو

    اس کی رحمت ہے زیادہ کہ خطائیں میری

    مت دکھاؤ مرے اعمال کا دفتر مجھ کو

    میں نہ سوؤں تو اسے نیند کہاں آتی ہے

    میری ماں سوتی ہے ہر روز سلا کر مجھ کو

    اس لیے دیکھ کے دشمن کو اکڑ جاتا ہوں

    انکساری سے سمجھ لے نہ وہ کمتر مجھ کو

    یوں نہ ہو ڈھونڈنی پڑ جائے تجھے راہ فرار

    چھیڑنا بھائی مرے سوچ سمجھ کر مجھ کو

    اپنی نظروں میں میں کچھ اور بھی گھٹ جاتا ہوں

    پیش کرتا ہے کوئی جب بھی بڑھا کر مجھ کو

    ہو گیا اور شب ہجر کا کٹنا مشکل

    چھپ گیا چاند تری یاد دلا کر مجھ کو

    اے جنوں کون سی منزل ہے یہ بتلا تو سہی

    آسماں بھی نظر آتا ہے زمیں پر مجھ کو

    اے شکیلؔ ان کی گلی ہے تری جاگیر نہیں

    کس لیے ٹوکتا رہتا ہے تو اکثر مجھ کو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے