یہ خیال اب تو دل آزار ہمارے لیے ہے
یہ خیال اب تو دل آزار ہمارے لیے ہے
آخر شب کوئی بے دار ہمارے لیے ہے
ہم عجب دیکھ کے سرشار ہوئے جاتے ہیں
جیسے یہ گرمئ بازار ہمارے لیے ہے
خانۂ زیست میں رہتا ہے اجالا شب بھر
کوئی روشن سر دیوار ہمارے لیے ہے
ختم ہونے کو نہیں سختی و آلام سفر
راہ میں پھر کوئی کہسار ہمارے لیے ہے
ڈھونڈتے رہتے ہیں اشجار مہ و سال میں ہم
کیا کوئی شاخ ثمر دار ہمارے لیے ہے
اب کھلا اس بدن گل پہ ہے موسم کا اثر
ہم سمجھتے تھے وہ بیمار ہمارے لیے ہے
کوئی تو ابر کی مانند مسافت میں سلیمؔ
دھوپ سے بر سر پیکار ہمارے لیے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.