یہ کھیل بھول بھلیاں میں ہم نے کھیلا بھی
یہ کھیل بھول بھلیاں میں ہم نے کھیلا بھی
تری تلاش بھی کی اور خود کو ڈھونڈا بھی
مرا نصیب تھی ہموار راستے کی تھکن
مرا حریف پہاڑوں پہ چڑھ کے اترا بھی
یہ آرزو تھی کہ یک رنگ ہو کے جی لیتا
مگر وہ آنکھ جو شیطاں بھی ہے فرشتہ بھی
سمندروں سے گہر کب کے ہو گئے ناپید
بھنور کے ساتھ میں گہرائیوں میں اترا بھی
برہنگی پہ بھی گزرا قبائے زر کا گماں
لباس پر ہوا جزو بدن کا دھوکا بھی
گرجنے والے برستے نہیں یہ سنتے تھے
گزشتہ رات وہ گرجا بھی اور برسا بھی
- کتاب : paalkii kahkashaa.n (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.