یہ کن قدموں کی مٹی بولتی ہے
یہ کن قدموں کی مٹی بولتی ہے
سفر کا ماحصل بس گمرہی ہے
بدن میں سرسراتا ہے کوئی لمس
کوئی آواز مجھ میں گونجتی ہے
سر منظر الجھتا جا رہا ہے
گرہ تار نظر میں پڑ رہی ہے
بہ ہر سو رقص بسمل دیکھتا ہوں
خدا جانے یہ کیسی آگہی ہے
جسے تم دل ہمارا کہہ رہے ہو
بھری برسات کی سونی گلی ہے
صدائیں شور کرتی پھر رہی ہیں
مگر دامن کہ لفظوں سے تہی ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 94)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.