یہ کس حسین نے لوگوں کو روک رکھا ہے
یہ کس حسین نے لوگوں کو روک رکھا ہے
تمام شہر کے رستوں کو روک رکھا ہے
نکل پڑیں نہ کہیں پانے اپنی تعبیریں
اسی لیے سبھی خوابوں کو روک رکھا ہے
وہ کہہ رہے ہیں کہو دل کی بات بات مگر
نہ جانے کیوں کئی باتوں کو روک رکھا ہے
دلیلیں دینے کو دے سکتے ہیں ہزار مگر
سبھی حوالوں جوازوں کو روک رکھا ہے
ابھی حیات کے گوشے چھپے ہوئے ہیں بہت
کسی نے کیوں سبھی رنگوں کو روک رکھا ہے
نہ اپنے آپ میں ہو جائے غرق دریا بھی
زمیں نے کیسے کناروں کو روک رکھا ہے
نہ راز فاش کبھی ہوں زمین والوں کے
فلک نے چاند ستاروں کو روک رکھا ہے
تمام لوگ ہی پاگل نہ ہو کے رہ جائیں
نمائشوں سے حسینوں کو روک رکھا ہے
تمام شہر کو روشن نہ ہونے دیں گے کبھی
ہمارے سینوں کی آگوں کو روک رکھا ہے
دیے بجھاتی بھی ہیں تو جلاتی بھی ہیں یہی
یہ کس نے تند ہواؤں کو روک رکھا ہے
نہ کام کرنے کے کرتے نہ کرنے دیتے ہیں
ہمارے خواصوں نے عاموں کو روک رکھا ہے
ہماری راہنمائی کو رستے کافی تھے
پہ ظلمتوں نے بھی رستوں کو روک رکھا ہے
کسی کسی کو ہے حق زندہ رہنے کا حاصل
دکھوں نے لوگوں کی سانسوں کو روک رکھا ہے
بھلے زمانے کی امید پر ابھی روحیؔ
بہت ضروری بھی کاموں کو روک رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.