یہ کس خیال کی موجودگی ستاتی ہے
یہ کس خیال کی موجودگی ستاتی ہے
مرے وجود میں اک شام ڈھلتی جاتی ہے
یہ رہگزر جو تری سمت لے کے جاتی ہے
اسی کے بیچ کہیں گمرہی بھی آتی ہے
ہمیشہ دیر سے کھلتا ہے کیوں زمانے پر
وہ راستہ جسے آوارگی بناتی ہے
کسے تمیز جو رنگوں کو چکھ کے بتلائے
یہ آنکھ ہے جو سبھی ذائقے بتاتی ہے
وہ رو پڑے تو شجر اس کے ساتھ روتے ہیں
وہ ہنس پڑے تو صبا تالیاں بجاتی ہے
اسی سے دشت کی آب و ہوا سلامت ہے
وہ اک ادا جو ترے وحشیوں کو آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.