یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا
یہ کس مقام تمنا سے دل گزرنے لگا
ہوا ہے جسم میں اک زہر سا اترنے لگا
الجھ رہا ہے تری بوئے پیرہن سے بدن
کہ پھول حلقۂ بازو کا کام کرنے لگا
ہوائے درد نے مہلت نہ دی سنبھلنے کی
نقوش یاد سمیٹے تو میں بکھرنے لگا
وہ تھا ستارۂ رنگیں کہ ماہتاب کی قاش
ہوئی جو شب تو ترے لب پہ رنگ ابھرنے لگا
ہوا کچھ اس طرح انصاف بھی روا جمشیدؔ
کہ منصفوں سے دل بے گناہ ڈرنے لگا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 581)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.