یہ کس نے آتش احساس کو ہوا دی ہے
کہ میری روح میں اک آگ سی لگا دی ہے
اسیر لذت دنیا ہوا تو آپ ہوا
مجھے نمود کی خواہش نے یہ سزا دی ہے
میں ایسے لمحوں کو کیا نام دوں کہ جب میں نے
خود اپنے آپ کو شدت سے بد دعا دی ہے
ندامتیں مرے ماضی سے کر رہی ہیں سوال
وہ ماہ و سال کی دولت کہاں لٹا دی ہے
عجیب طرح کی وہ داستاں ہے ہم نے جسے
کہیں سے یاد رکھی ہے کہیں بھلا دی ہے
اے رہروان رہ شوق خوف ہے کیسا
جو راستے میں تھی دیوار وہ گرا دی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.