یہ کس نے ڈال کانٹوں کی قریب آشیاں رکھ دی
یہ کس نے ڈال کانٹوں کی قریب آشیاں رکھ دی
کہاں کی چیز تھی نادان نے دیکھو کہاں رکھ دی
اب اس دیوانگی پر کیوں نہ وارے جائیں ہم یارو
کہ جس نے خار کے منہ میں شگوفے کی زباں رکھ دی
زمانے کی نظر میں خار و خس تھے چار تنکے تھے
انہیں پر دل کے کاری گر نے بنیاد جہاں رکھ دی
ہم اپنی بے خودی میں گھر کا نقشہ بھول بیٹھے ہیں
کہاں ہے طاق نسیاں جس پہ تشویش زیاں رکھ دی
ہمارے عشق کے چرچے زمانے بھر میں ہوتے تھے
یہ کس نے دشمنی آخر ہمارے درمیاں رکھ دی
کرم کافی تھا تیرے سوزؔ کے برباد کرنے کو
ستم کے ہاتھ میں تلوار کیوں اے جان جاں رکھ دی
- کتاب : Gunaah-e-sukhan (Pg. 37)
- Author : Kanti Mohan 'Soz'
- مطبع : Kanti Mohan 'Soz' (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.