یہ کس نے کہہ دیا تجھ سے کہ ساحل چاہتا ہوں میں
یہ کس نے کہہ دیا تجھ سے کہ ساحل چاہتا ہوں میں
سمندر ہوں سمندر کو مقابل چاہتا ہوں میں
وہ اک لمحہ جو تیرے قرب کی خوشبو سے ہے روشن
اب اس لمحے کو پابند سلاسل چاہتا ہوں میں
وہ چنگاری جو ہے مشاق فن شعلہ سازی میں
اسے روشن تہہ خاکستر دل چاہتا ہوں میں
بہت بے زار ہے عمر رواں صحرا نوردی سے
پئے کار جنوں تازہ مشاغل چاہتا ہوں میں
نہ یہ خواہش کہ وہ مٹی میں میری جذب ہو جائے
نہ خود کو داستاں میں اس کی شامل چاہتا ہوں میں
عجب بسمل ہے عشرتؔ اپنے قاتل سے یہ کہتا ہے
سر محفل تجھے اے جان محفل چاہتا ہوں میں
- کتاب : TASTEER (Pg. 428)
- Author : Nasiir Ahmed Nasir
- مطبع : C-56,LDA Flats, Chanaab Block, Iqbaal Town, Lahore (Issue No. 9,10 July/August. 1999)
- اشاعت : Issue No. 9,10 July/August. 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.