یہ کس تضاد میں گم ہے ترے شباب کا رنگ
یہ کس تضاد میں گم ہے ترے شباب کا رنگ
کبھی کرم کا مرقع کبھی عتاب کا رنگ
ذرا جو دل کی تڑپ میں خلوص پیدا ہو
ہر ایک رنگ پہ چھا جائے اضطراب کا رنگ
ابھی تو آپ کا رخ تجزیے کی زد میں نہیں
اڑا اڑا سا ہے کس واسطے جناب کا رنگ
کسی کی خاص توجہ کا دخل ہے اس میں
جو لمحہ لمحہ بدلنے لگا خطاب کا رنگ
ہر اک کے سامنے بے پردہ آتے جاتے ہو
فقط ہمیں پہ جماتے ہو تم عتاب کا رنگ
طلوع صبح علامت تو جزر و مد کی نہیں
ابھی سے کس لئے بدلا ہے سطح آب کا رنگ
یہ روشنی تو نہیں ہے کسی تغیر کی
بدل رہا ہے جو ہر لمحہ آفتاب کا رنگ
یہ اور بات کہ قاتل سے باز پرس نہ ہو
مرے لہو کی گواہی بنا گلاب کا رنگ
مماثلت کا کوئی شائبہ نہیں ہے سراجؔ
کہاں سوال کا لہجہ کہاں جواب کا رنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.